پیر، 24 اگست، 2015

جماعت اسلامی کی ضلعی شوریٰ کے اجلاس سے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ کا خطاب

جماعت اسلامی کی ضلعی شوریٰ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ بچوں سمیت ماؤں کی خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات ملک میں حالات کی سنگینی اور حکمرانوں سے ناامیدی اور مایوسی کے آئینہ دار ہیں ۔ملک کے کروڑوں عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں دستیاب نہیں ۔سابقہ اور موجودہ حکمران جماعتیں عوام کی امیدوں پر پوری نہیں اتریں ،جس کی وجہ سے پاکستان گھمبیر مسائل سے دوچار ہے، جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں بھر پور انداز سے حصہ لے گی، ہر یونین کونسل میں امیدوار نامزد کئے جائیں گے ،اچھی اور نیک شہرت کے حامل امیدواران کو میدان میں لایا جائے گا، جہاں ضرورت ہوئی ہم خیال جماعتوں سے ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی،پاکستان کو جیالوں اور متوالوں کی بجائے رکھوالوں کی ضرورت ہے،لاہور فیصلے سے یہ ثابت ہو گیاہے کہ انتخابی نظام میں بڑی خرابیاں ہیں اور جب تک انتخابی عمل میں اصلاحات نہیں کی جاتیں اور الیکشن کمیشن کو مکمل طور پر بااختیار نہیں بنایا جاتا ، الیکشن جنرل ہوں یا بلدیاتی اس طرح کی شکایات موجود رہیں گی۔المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں ہونے والے ضلعی شوریٰ کے اجلاس میں ضلعی جنرل سیکرٹری غلام عباس خان ،صدر سیاسی کمیٹی انجینئر عظیم رندھاوا نے بھی خطاب کیا۔سردار ظفر حسین نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو پاکستان دنیا میں حقیقی اسلامی ریاست کے طور پر ابھرے گا اور ہمیں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے اور ہاتھ جوڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور بے روز گاری ،مہنگائی ،غربت اور توانائی کے بحران حل کیے جائیں گے ۔جماعت اسلامی کے سینکڑوں کارکن اقتدار کے ایوانوں میں رہے مگر کسی کے دامن پر بددیانتی ،کرپشن اور اقرباء پروری کا کوئی داغ نہیں،جماعت اسلامی نے اپنے کردار اور عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہی اس ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ایک بار پھر قیام پاکستان کے جذبوں کو زندہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ عوام دیانتدار قیادت کا انتخاب کر کے اپنی 68 سالہ محرومیوں کا بدلہ لے سکتے ہیں ۔ملکی ترقی و خوشحالی اور قومی وقار کی بحالی کے لیے عوام کوانتخابات میں جماعت اسلامی کے دیانتدار اور باکردار لوگوں کو منتخب کرنا ہوگا کیونکہ وطن عزیز کو اس وقت ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو عوام کے دکھوں کا مداوا کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ اب قوم کو اپنے دوست اور دشمن کی پہچان کرلینی چاہیے ۔ 68 سال سے برسراقتدار طبقے نے انہیں محرومیوں ، مایوسی اور بھوک ننگ کے سوا کچھ نہیں دیا ۔اب حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں وسیع پیمانے پر تبدیلی لانے کے لیے اس ظالمانہ اور استحصالی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور اس کی جگہ اسلام کا منصفانہ و عادلانہ نظام رائج کیاجائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں