جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ شوگر مل مافیا نے مجبور کاشتکاروں کو دونوں ہاتھ سے لوٹنا شروع کر دیا ہے،صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ گنا کی قیمت خرید 185روپے فی من کی بجائے125 روپے فی من خریداری کرنے کے ساتھ ساتھ فی من کٹوتی کاشتکاروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے ،کاشتکاروں کو معاشی قتل عام سے بچانے کے لئے فوری طور پر گنا کی قیمت خرید 250روپے من مقرر کی جائے،زیادہ تر شوگر مل مالکان ارکان اسمبلی ہیں اس لئے حکمران طبقہ انہیں نوازنے کے لئے غریب کسان کو ذبح کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔ گنے کی کم قیمت پر خرید کے فیصلہ کے باعث کاشتکاروں کو60ارب روپے کے نقصان ہو نے کا خدشہ ہے۔ کاشتکاروں کو سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو آئندہ برس کماد کی فصل کاشت نہ ہو سکی گی ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں کاشتکاروں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ سردار ظفر حسین نے کہا کہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث کاشتکار طبقہ دربدر ہورہا ہے۔مہنگے زرعی لوازمات اور اجناس کی صحیح قیمتیں نہ ملنے کے باعث فصلوں پر اٹھنے والے اخراجات بھی پورے نہیں ہورہے ہیں۔ شوگر ملیں حکمران طبقے کی ہونے کی وجہ سے مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے امسال کنڈا چیکنگ کمیٹیوں میں کسانوں کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہ کرکے جانبداری اور کسان دشمن پالیسی کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہ کہا کہ ٹی سی پی کا2لاکھ ٹن فاضل چینی خریدنے کا فیصلہ تعطل کا شکار ہے جس کی وجہ سے گنے کے کاشتکاروں کی ادائیگیاں رکی ہوئی ہیں۔ چینی خرید میں تاخیر کا خمیازہ پورے ملک کے گنے کے 9لاکھ خاندان بھگت رہے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں