جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے شوگر ملوں کی طرف سے واٹر ٹریمنٹ پلانٹس نصب نہ کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوگر ملوں کی طرف سے آلودہ پانی کو بغیر ٹریمنٹ کئے نہروں میں بہایا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں ایک طرف موذی بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ دوسری طرف زرعی زمینیں بنجر ہو رہی ہیں، ملوں کی طرف سے ضائع شدہ پانی کی ٹریمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ دس کروڑ افراد بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور پاکستانی ہسپتالوں میں چالیس فیصد اموات کی وجہ بھی آلودہ پانی ہی ہے، اس صورتحال نے شہریوں کی زندگی کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ ۔انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان کے صنعتی شہروں میں یہ صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔اس پانی کے ان کا تجزیہ کے مطابق اس میں کئی دھاتیں عالمی ادارہ صحت کے مقررہ کردہ معیار سے زائد پائی گئیں جبکہ شہری اسی پانی
سےکاشت کی گئی سبزیاں کھانے پر مجبور ہیں جس کی وجہ
سے کینسر جیسے موذی مرض میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا شوگر مل مالکان نے گزشتہ برس کسان تنظیموں کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا تھا کہ ہر مل آئندہ سیزن میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے گی مگر کسی مل نے بھی اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ماحولیات کے افسران نذرانہ لے ان ملوں کے مالکان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو متنبہ کیا کہ فوری طور پر شوگر ملوں کو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کا حکم دیا جائے اور اگر ملوں نے پلانٹس نہ لگائے تو ملوں کے گیٹ پر دھرنا دیا جائے گا اور پلانٹس لگنے تک کسی مل کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کسی بھی ناگوار صورت حال کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہو گی۔
سےکاشت کی گئی سبزیاں کھانے پر مجبور ہیں جس کی وجہ
سے کینسر جیسے موذی مرض میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا شوگر مل مالکان نے گزشتہ برس کسان تنظیموں کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا تھا کہ ہر مل آئندہ سیزن میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے گی مگر کسی مل نے بھی اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ماحولیات کے افسران نذرانہ لے ان ملوں کے مالکان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو متنبہ کیا کہ فوری طور پر شوگر ملوں کو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کا حکم دیا جائے اور اگر ملوں نے پلانٹس نہ لگائے تو ملوں کے گیٹ پر دھرنا دیا جائے گا اور پلانٹس لگنے تک کسی مل کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کسی بھی ناگوار صورت حال کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہو گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں