پیر، 10 نومبر، 2014

صوبائی حکومت شوگر ملوں کو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کا حکم دے

جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے شوگر ملوں کی طرف سے واٹر ٹریمنٹ پلانٹس نصب نہ کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوگر ملوں کی طرف سے آلودہ پانی کو بغیر ٹریمنٹ کئے نہروں میں بہایا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں ایک طرف موذی بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ دوسری طرف زرعی زمینیں بنجر ہو رہی ہیں، ملوں کی طرف سے ضائع شدہ پانی کی ٹریمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ دس کروڑ افراد بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور پاکستانی ہسپتالوں میں چالیس فیصد اموات کی وجہ بھی آلودہ پانی ہی ہے، اس صورتحال نے شہریوں کی زندگی کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ ۔انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان کے صنعتی شہروں میں یہ صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔اس پانی کے ان کا تجزیہ کے مطابق اس میں کئی دھاتیں عالمی ادارہ صحت کے مقررہ کردہ معیار سے زائد پائی گئیں جبکہ شہری اسی پانی
سےکاشت کی گئی سبزیاں کھانے پر مجبور ہیں جس کی وجہ
سے کینسر جیسے موذی مرض میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا شوگر مل مالکان نے گزشتہ برس کسان تنظیموں کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا تھا کہ ہر مل آئندہ سیزن میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے گی مگر کسی مل نے بھی اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ماحولیات کے افسران نذرانہ لے ان ملوں کے مالکان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو متنبہ کیا کہ فوری طور پر شوگر ملوں کو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کا حکم دیا جائے اور اگر ملوں نے پلانٹس نہ لگائے تو ملوں کے گیٹ پر دھرنا دیا جائے گا اور پلانٹس لگنے تک کسی مل کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کسی بھی ناگوار صورت حال کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہو گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں