بدھ، 12 نومبر، 2014

جماعت اسلامی فیصل آباد کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ کا شہرمیں امن و امان کی ناقص صورت حال پر تشویش کا اظہار

جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے شہرمیں امن و امان کی ناقص صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوری اورڈکیتی کی وارداتوں نے شہریوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے ۔ عوام نے اگر از خود چوروں اور ڈاکوؤں کا مقابلہ شروع کر دیا تو یہ کسی بڑے حادثہ کا سبب ثابت ہو سکتا ہے اور اس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر ہو گی۔ درجنوں ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کی موجودگی میں شہری اپنی عزت،جان و مال اور کارو بار سے پریشان ہیں مگر حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی مال غنیمت سمیٹنے میں مصروف ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں شہریوں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ سردار ظفر حسین خان نے کہا کہ پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ترقیاتی اور اقتصادی طور پر بحرانوں کی زد میں آ چکا ہے،فیصل آباد کے شہری چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کا جس قدر شکار ہورہے ہیں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ غریب کے منہ سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھینا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ تھانوں میں شریف شہریوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں۔ تلاشیوں کے بہانے ناکے لگاکرموٹرسائیکل سواروں سے رشوت لینے کا طریقہ نکال لیاگیاجبکہ ڈاکو،چورسرعام دندناتے پھرتے ہیں۔روزانہ درجنوں کی تعدادمیں گاڑیاں،موٹرسائیکلیں اورموبائل فون چھینے جارہے ہیں مگر پولیس کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگ رہی۔ انہوں نے کہاکہ اغواء برائے تاؤان اوردوران ڈکیتی قتل کی وارداتوں نے شہریوں کاامن وسکون چھین کرانہیں نفسیاتی مریض بنادیا ہے، شہری اپنے آپ کوغیرمحفوظ سمجھنے پرمجبورہیں اوران کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی۔ بھوک ،بیماری اور بیروزگاری کے ستائے ہوئے عوام کے جان ومال اورعزت وآبرو بھی غیرمحفوظ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی ،بے روز گاری ،لوڈشیڈنگ اور معاشی بحران کے شکار شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کی بجائے ذہنی امراض میں مبتلاکیاجا رہا ہے ۔ پولیس کو پروٹوکول ڈیوٹیوں پر مامور کر کے عوام کو چوروں اور ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ سٹریٹ کرائم میں اضافہ کی وجہ سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ فوری طور امن و امان کی بحالی پر توجہ دی جائے اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں