ہفتہ، 6 دسمبر، 2014

گیس چور ی کے 22 ارب روپے گھریلو صارفین پر ڈالنے اور گیس چوروں کو پکڑنے کے بجائے خسارہ عوام سے پورا کرنے کے مبینہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں

جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے یکم جنوری سے گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتوں میں اضافے، وزارت پیٹرولیم کی طرف سے گیس چور ی کے 22 ارب روپے گھریلو صارفین پر ڈالنے اور گیس چوروں کو پکڑنے کے بجائے خسارہ عوام سے پورا کرنے کے مبینہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی اور گیس چوری کے بڑے مجرم حکومتی صفوں میں پناہ لیئے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گیس و بجلی کی چوری عوام کے کھاتے میں ڈال کر ہرسال اربوں روپے عوام سے وصول کیے جاتے ہیں جبکہ اس چوری کا سد باب کرنے کے لیے کوئی اقدامات
نہیں کیے جاتے لائن لاسز کے نام پر غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں بیٹھے ہوئے کمیشن مافیا نے ہر سطح پر کمیشن اور کرپشن کے کلچر کی حوصلہ افزائی کی ہے ۔عدالت میں گیس چوری کاجوریکارڈ پیش کیا گیا ہے اس کے مطابق جن200سی این جی پمپوں پر روزانہ لاکھوں روپے کی گیس چوری ہوتی ہے ان میں سے اکثر پمپ حکومتی شخصیات یا ان کے رشتہ داروں کے ہیں جن کے خلاف کوئی اہلکار زبان کھولنے کے لیے تیا ر نہیں اگر کوئی چور پکڑا جاتا ہے تو وہ کروڑوں روپے کی چوری کے بعد چند لاکھ رشوت دے کر پاک صاف ہوجاتا ہے۔ چوری کے وہ کروڑوں روپے ان غریبوں کے کھاتے میں ڈال دیے جاتے ہیں جو اپنے گھریلو بل بھی اداکرنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی اورعوام کو ریلیف دینے کی عدالتی کوششوں میں رکاوٹ بنی رہی تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے گا اور جو لاوا اس حکومت کے خلاف اندر ہی اندر پک رہا ہے وہ پھٹ پڑا تو حکمرانوں کے اقتدار کو بہا لے جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں