جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کی طر ف سے وزیر اعظم کوپھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمدروک دینے کی سفارش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا ڈھونڈرا پیٹنے والے انسانی حقوق کے نام پر اسلامی شعائر کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔اقوام متحدہ خود کشمیر میں اپنی قرادادوں پر عمل درآمد کروا نہیں سکی، قتل کا بدلہ قتل،قصاص اور دیت شرعی اصول ہیں جن پر کوئی مسلمان سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش ،بھارت ، چین اود خود امریکہ میں سزائے موت کا قانون موجود ہے جبکہ پاکستان کے نظریاتی تشخص کو تباہ کرنے کے لیے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسلام دشمن ایجنڈا کو فروغ دیاجارہا ہے،مسلمان اپنے شعائر کی حفاظت کرنا جانتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ہر واقعہ کو دین اور اسلام سے جوڑ کر اپنی من پسند لا دینیت مسلط کرنے کی ناکام کو شش کی جارہی ہے ،یورپی یونین اور سیکولر لابی کے کہنے پر پاکستان میں سزائے موت کوروکا گیا جس کی بناء پر دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔ انہو ں نے کہاکہ ہمارے بزرگوں نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر پاکستان اس لیے حاصل نہیں کیا تھاکہ یہاں االلہ اور رسول ؐ کے احکامات کا مذاق اڑایا جائے ۔ مغربی اور صہیونی لابی کے فنڈز پر پلنے والی این جی اوز کو اسلام مخالف پراپیگنڈے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ،دن رات مختلف ٹی وی چینلز پر اسلامی احکامات کی من پسند تشریحات کر کے نوجوان نسل کو گمراہی کے راستے پر چلایا جارہا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں