جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے پنجاب کے تعلیمی بورڈز کے سربراہان کی طرف سے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں پریکٹیکل کے پرانے نظام کو دوبارہ رائج کرنے کے فیصلہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کی بنیاد قرار دے کر ایک سال قبل ختم کیا گیا نظام دوبارہ رائج کرنے کا مقصد کرپشن کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش ہے۔ نئے نظام کو بحال نہ کیا گیا تو تو جماعت اسلامی اس کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں پریکٹیکل کے نمبرز ختم کر کے گریڈ سسٹم شروع کیا گیا کیونکہ پریکٹیکلز کے نمبر محض سفارش کی بنیاد پر دیئے جاتے تھے جس کی وجہ سفارش نہ رکھنے والے قابل طلباء و طالبات مطلوبہ نمبرز نہ حاصل کر سکتے جبکہ سفارش کی بنیاد پر نمبرز حاصل کرنے والے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ کے مستحق قرار پاتے ۔انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ صرف ایک سال بعد ہی تعلیمی اداروں کے سربراہان نے اس سسٹم کو ناکارہ قرار دے کر پرانا بحال کرنے کا حکم دے دیا ۔انہوں نے جماعت اسلامی نے ہمیشہ کرپشن ،اقرباء پروری اور سفارش کے خلاف آواز اٹھائی ہے اس لئے کسی طور پر بھی سابقہ طریقہ کار کو بحال نہیں ہونے دیا جائے ۔والدین اور طلباء کی اکثریت نے اس نظام کو بہترین قرار دیا ہے ۔انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اس حساس معاملہ پر توجہ دیں اور تعلیمی بورڈز کے سربراہان کو ہدائت کریں کہ نئے نظام کو ہی رائج رہنے دیا جائے کیونکہ اس سے رشوت ، سفارش،کرپشن اور اقرباء پروری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں