بدھ، 3 دسمبر، 2014

میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں پریکٹیکل کے پرانے نظام کو دوبارہ رائج کرنے کے فیصلہ کی شدید مذمت

جماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے پنجاب کے تعلیمی بورڈز کے سربراہان کی طرف سے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں پریکٹیکل کے پرانے نظام کو دوبارہ رائج کرنے کے فیصلہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کی بنیاد قرار دے کر ایک سال قبل ختم کیا گیا نظام دوبارہ رائج کرنے کا مقصد کرپشن کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش ہے۔ نئے نظام کو بحال نہ کیا گیا تو تو جماعت اسلامی اس کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں پریکٹیکل کے نمبرز ختم کر کے گریڈ سسٹم شروع کیا گیا کیونکہ پریکٹیکلز کے نمبر محض سفارش کی بنیاد پر دیئے جاتے تھے جس کی وجہ سفارش نہ رکھنے والے قابل طلباء و طالبات مطلوبہ نمبرز نہ حاصل کر سکتے جبکہ سفارش کی بنیاد پر نمبرز حاصل کرنے والے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ کے مستحق قرار پاتے ۔انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ صرف ایک سال بعد ہی تعلیمی اداروں کے سربراہان نے اس سسٹم کو ناکارہ قرار دے کر پرانا بحال کرنے کا حکم دے دیا ۔انہوں نے جماعت اسلامی نے ہمیشہ کرپشن ،اقرباء پروری اور سفارش کے خلاف آواز اٹھائی ہے اس لئے کسی طور پر بھی سابقہ طریقہ کار کو بحال نہیں ہونے دیا جائے ۔والدین اور طلباء کی اکثریت نے اس نظام کو بہترین قرار دیا ہے ۔انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اس حساس معاملہ پر توجہ دیں اور تعلیمی بورڈز کے سربراہان کو ہدائت کریں کہ نئے نظام کو ہی رائج رہنے دیا جائے کیونکہ اس سے رشوت ، سفارش،کرپشن اور اقرباء پروری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں