جماعت اسلامی کے ضلعی امیر ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے پشاور میں دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی میں بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی ہر کارروائی کی کڑیاں بھار ت اور امریکہ سے جا کر ملتی ہیں۔ دہشت گرد بیرونی امداد حاصل کرکے پاکستان کے امن کو سبوتاژکرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ دشمن کی یہ سازش ہے کہ پاکستان کے عوام اور فوج کے درمیان نفرت پیدا کر کے ان میں دوریاں پیدا کر دی جائیں اور دشمن کو کھل کھیلنے کا موقع مل سکے ۔ دہشتگردی
روکنے کے لیے جگہ جگہ فوجی آپریشن کرنے کے نعرے لگانے والوں کی آواز روزانہ ہونے والے بم دھماکوں کی گونج میں دب کر رہ گئی ہے ۔بے گناہ لوگوں کا قتل عام روکنے کے لیے محب وطن قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ملک میں ہر جگہ خوف کا عالم ہے،خون خرابہ معمول بنتاجا رہا ہے۔ پاکستان کی آزادی و خود مختاری سوالیہ نشان بن چکی ہے ،پوری قوم شدید عدم تحفظ کا شکار ہے۔حکمران سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی نام نہا دعالمی جنگ کا حصہ بن کر پاکستان 70 ارب ڈالر نقصان اٹھا چکا ہے ۔ چالیس ہزار سے زائد پاکستانی اس جنگ کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں مگر اس کے با وجود کوئی بھی پاکستانی محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنا اور عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کے فرائض میں شامل ہے ۔ حکمران خود تو سیکورٹی کے حصار میں حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں جبکہ عوام کو درندوں اور ٹارگٹ کلرز کے حوالے کر دیا گیاہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں