جمعہ، 26 دسمبر، 2014

جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی المرکز الاسلامی فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو

جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سانحہ پشاورر کے بعد پاکستان کی حکومت ،فوج اور سیاسی قیادت کا دہشت گردی کے خاتمہ کے یک نکاتی ایجنڈا پر اتفاق رائے خوش آئند ہے،تمام سیاسی قیادت نے متحد ہو کر وزیراعظم کو قیام امن کے لیے زبردست مینڈیٹ دیا ہے، اب حکومتی صلاحیتوں کا امتحان ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھا کر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرے،ملک آئین،قانون اور آزاد عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوتا تو دہشت گردی ختم ہو سکتی تھی، حکومت کا مغرب زدہ
سیکولر لابی اوربیرونی دباؤ پرسزائے موت نہ دینے کا فیصلہ دہشت گردی میں اضافہ کا سبب بنا ہے، ا نسانیت کے قاتل کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں،سانحہ پشاور پر قومی قیادت کی یکسوئی سے سیاسی بحران میں کمی ضرور آئی ہے مگر ختم نہیں ہوا،انتخابات میں دھاندلی کا جائزہ لینے لے لئے فوری طور پر عدالتی کمیشن کاقیام عمل میں لایا جائے، سیاسی بحران حل نہ کرنا دہشت گردوں کی مدد کرنے کے مترادف ہے،پاکستان میں آئین اورقانون اور جمہوریت کی عمل داری چاہتے ہیں ،فوجی مداخلت کسی طور پر بھی منظور نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر ضلعی سردار ظفر حسین ایڈووکیٹ اور سابق ضلعی امیر عظیم رندھاوا بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ دہشت گردوں کا دین اور جہاد سے کوئی تعلق نہیں ، پاکستان میں دہشت گردی کی ہر کارروائی کی کڑیاں بھار ت اور امریکہ سے جا کر ملتی ہیں، بھارت اور امریکہ کا گٹھ جوڑ پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرناک ہے،دہشت گرد بیرونی امداد حاصل کرکے پاکستان کے امن کو سبوتاژکرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں انتشار اور انارکی پھیلا کر اسے ایک غیر محفوظ ملک ثابت کرنا امریکی ایجنڈا کا حصہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے باوجود روزانہ ڈرون حملے ہو رہے ہیں جو ہماری سلامتی کے لئے خطرناک ہیں،وزیر اعظم کو اس پر امریکہ سے احتجاج کرنا چایئے۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ پشاور کے بعد سیاست میں تبدیلی آگئی ہے ہے اور حکومت اور عمران خان دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے ایک میز پر بیٹھ گئے ہیں مگر تحریک انصاف دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبہ سے دستبردار نہیں ہوئی ۔ اب ضروری ہے کہ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ جب دونوں فریق عدالت پر اعتماد کرتے ہیں تو عدالت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ آئندہ ملک میں انتخابی نظام کو شفاف اور بااعتماد بنایا جاسکے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں